مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جنگ کے ختم ہونے کے بعد غزہ کے انتظامی امور کے حوالے سے پہلی مرتبہ تجاویز عوامی سطح پر پیش کی ہیں۔وزیر دفاع نے میڈیا کے ساتھ منصوبہ شیئر کیا جس کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور نہ ہی حماس غزہ پر حکومت کریں گے، اس کے ساتھ ہی یوو گیلنٹ نے غزہ میں یہودی آباد کاریوں کو بھی مسترد کیا ہے۔ اسرائیلی جنگی کابینہ نے غزہ کے انتظامی معاملات سنبھالنے سے متعلق منصوبے کی فی الحال منظوری نہیں دی۔ وزیر دفاع یووگیلنٹ نے یہ منصوبہ امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے دورہ اسرائیل کے موقع پر پیش کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کے مطالبات مسترد کرنے اور غزہ میں عسکری آپریشن جاری رکھنے کے اصرار کے بعد محصور فلسطینی سرزمین کے مستقبل سے متعلق متعدد سوال پیدا ہوئے ہیں۔یوو گیلنٹ کے تجویز کردہ منصوبے کے مطابق حماس کی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کے تباہ ہونے اور یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رہے گی۔منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے مقاصد پورے ہونے کے بعد فلسطینی ’سول کمیٹیاں‘ غزہ کا انتظام سنبھالنا شروع کریں گی، تاہم ان تجاویز میں اسرائیلی مقاصد پورے ہونے کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔
منصوبے میں تفصیل دیے بغیر کہا گیا ہے کہ حماس غزہ پر حکومت نہیں کرے گی اور نہ ہی اسرائیل غزہ کے شہریوں پر حکومت کرے گا۔فلسطینی ادارے اس شرط کے ساتھ انچارج ہوں گے کہ ریاستِ اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائیاں نہیں کی جائیں گی اور نہ ہی دھمکیاں دی جائیں گی۔دوسری جانب جمعے کو بھی وسطی غزہ کے علاوہ خان یونس اور رفح کے علاقوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رہا جس میں کئی فلسطینی ہلاک ہوئے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ میں ’ایک سو سے زائد اہداف‘ کو نشانہ بنایا ہے جن میں ملٹری پوزیشن، راکٹ لانچ کرنے کے مقامات اور ہتھیاروں کا ڈپو شامل ہے۔غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 162 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ غزہ پٹی کا ایک بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن کر رہ گیا ہے جبکہ شہریوں کی ہلاکتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔
No Comments: