حیدرآباد:امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھرا پردیش حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشا نے غزہ میں ایک ہفتہ سے زائد جاری اسرائیلی بمباری اور معصوم و بے گناہ فلسطینیوں کی درد ناک شہادتوں پر گہرے رنج وملا ل کا اظہار کیا ہے۔مولانا جعفر پاشاہ نے عالم اسلام کے تمام مسلمانوں سے جمعہ 20 اکتوبر کو گھروں،مساجد اور اجتماعات میں شہدا کے لئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔مولانا نے کہا کہ فلسطین کے حالات اس وقت تک تبدیل نہیں ہوسکتے جب تک مسلم حکمران نہ جاگیں۔ مولانا نے کہا کہ روئے زمین پر جتنے بھی جاندار ہیں ان کے پاس کچھ نہ کچھ ہمدردی کے احساسات اور جذبات ہوتے ہیں لیکن ظالم اسرائیلیوںنے درندگی اور حیوانیت میں خونخوار وجنگلی جانوروں کو بھی پیچھے چھوڑدیاہے جس کا ثبوت غزہ کے اسپتال پر بھی بمباری ہے جس کے نتیجہ میں بے شمارجانیں گئی ہیں۔
نہوں نے کہا کہ حیرت اور افسوس اس بات کا بھی ہے کہ قومی وبین الاقوامی میڈیا ظالموں کی مذمت کے بجائے مظلوموں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر روز صبح سے شام تک اسرائیلی فوجی معصوم وبے گناہ فلسطینیوں پر ناقابل بیان مصائب ڈھارہے ہیں اور ادھر مسلم حکمراں صدائے احتجاج بلند کرنے ابھی تک اجلاس منعقد کرنے کی تاریخ طئے کرنے میں مصروف ہیں۔
مولانا جعفر پاشاہ نے جمعہ کے اجتماعات کے علاوہ گھروں اور دیگر مقامات کے علاوہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسی مقدس سرزمینوں پر بسنے والے دردمندوں سے بھی خواہش کی کہ مظلوم فلسطینیوں کے لئے رورو کر گڑگڑاکر اللہ سے دعائیں کریں۔ مولانانے غزہ اور دیگر مقامات کے بدترین حالات اور وہاں جاری بر بریت پر کہا کہ اب تک ہزاروں عورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ کئی دودھ پیتے بچے اپنی ماؤں کی گودسے نہ صرف محروم ہوگئے ہیں بلکہ پانی کے ایک ایک قطرہ کو ترس رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے درندگی کے تمام حدود پار کردیئے ہیں۔ یہ درندے لاشوں تک کی بے حرمتی کررہے ہیں۔
اخبارارت اور الکٹرانک میڈیا وسوشل میڈیا کی اطلاعات سے معلوم ہورہا ہے کہ لاشوں کو گھسیٹا جارہا ہے اور کُچلا جارہا ہے۔ معصوم بچوں اور ضعیفوں ونوجوانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اسرائیلی مظالم میں ہر دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اہل فلسطین کیخلاف اسرائیلی فوج کی درندگی اور وحشیانہ کاروا ئیاں ختم ہونا ضروری ہے۔سارے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کردیا گیا ہے اور اب فلسطینیوں کو فلسطین سے نکل جانے کو کہا گیاہے۔
No Comments: