Vinco Paints - Advt

قومی خبریں

خواتین

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی کا انتقال

جامع مسجد جامعہ میں نماز جنازہ ،جامعہ قبرستان میں سپرد خاک تدفین میںجامعہ ،جے این یو ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر ،ڈین کی شرکت

نئی دہلی، 22دسمبر(میرا وطن)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر اور سابق آئی اے ایس سید شاہد مہدی کا گزشتہ روز طویل علا لت کے بعد انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال پر ملال پر اردو دنیا میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ۔سید شاہد مہدی ملک کے معروف دانشور،بیوروکریٹ ہونے کے ساتھ سا تھ دہلی کی ادبی سرگرمیوں میں شرکت کرنے والی کی اہم شخصیت تھے۔وہ تقریبا 80 سال کے تھے۔ جامعہ کی جامع مسجد میں پیر کو بعد نماز ظہر نماز جنا زہ ادا کی گئی اور پھر جامعہ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ۔ان کی تدفین میں بڑی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی مقتدر شخصیات نے شرکت کی ۔
مرحوم سابق وائس چانسلر جامعہ سید شاہد مہدی کی تدفین میں خاص طور سے جامعہ ملیہ کے وائس چانسلر پر وفیسر مظہرآصف،پدم شری پروفیسر اخترالوا سع، پروفیسر محمد میاں،جامعہ پولی ٹیکنک کے سابق پرنسپل ا ورہیڈ مکینیکل انجینئرنگ ڈاکٹر ممتاز احمد ،سابق وائس چانسلر مگدھ یونیورسٹی بو دھ گیا پروفیسر ایم اشتیا ق ،سابق ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن جامعہ پروفیسر اختر صدیقی ، راجیہ سبھا ایم پی پروفیسر منوج جھا ،سا بق ڈین اور این سی سی آفیسر جامعہ پروفیسر نعمت اللہ خان سمیت جواہرلال دہلی یونیورسٹی،جامعہ ملیہ اسلا میہ ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ڈی یو کے مختلف شعبہ کے ڈین اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلباءبھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ مرحوم سید شاہد مہدی مرکزی سرکار کے کئی اہم عہدوں پر فائز ر ہے۔وہ 2000 سے 2004 تک جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر رہے اپنی مادری زبان اردو کے عاشق تھے یہی وجہ ہے کہ وہ دہلی میں اردو کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔سید شاہد مہدی بہار کیڈر 1963 بیچ کے آئی اے ایس تھے وہ آئی سی سی آر کے وائس چیئرمین بھی رہے تاہم جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وائس چانسلر بننے کے بعد با الخصوص اردو سے دلچسپی نے ا ±نہیں ادبی دنیا میں بھی مقبول بنا دیا تھا۔
جامعہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی کافی دنوں سے علیل چل رہے تھے اور ڈاکٹروں نے ا ±نہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا ،وہ اردو کی محفلوں میں بہ حالت مجبوری شریک نہ ہونے پر اکثر افسوس کا اظہا ر کرتے تھے ۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *