عدالت عظمی نئے وقف ترمیمی قانون کی کچھ شقوں پر روک لگاسکتی ہے ۔
عدالت عظمی ،اس سلسلے میں اس قانون کی جوکچھ دفعات ہیں جن میں غیرمسلموں کی سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈ میں نامزدگی اور وقف جائیدادوں کے تعلق سے کلکٹر ز کے رول کے بارے میں جو تنازعات ہیں ،اس پر روک لگاسکتی ہے ۔
عدالت عظمی کی تین رکنی بنچ نے اس سلسلے میں آج کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا اور امید کی جاتی ہے کہ کل سماعت کے بعد کوئی فیصلہ سنایاجاسکتاہے ۔دوران سماعت عدالت نے کہاکہ وہ وقف قانون کے بارے میں آرڈر پاس کرسکتی ہے تاکہ اس میں متاثرہ پارٹی کے جوخدشات ہیں انھیں دورکیاجاسکے ۔
عدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ صدیوں پرانی وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن ہو جن میں بہت ساری مساجد اور دوسری تاریخی عبادت گاہیں ہیں ۔
سماعت کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت کے وکیل سے یہ سوال بھی پوچھا کہ کیاوہ ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور ٹرسٹوں میں غیر ہندوؤں کو نمائندگی دیں گے ۔چیف جسٹس نے تشار مہتہ سے پوچھا کہ کیا مسلمان ہندوٹرسٹ کے ممبر بن سکتے ہیں ۔
No Comments: