کاٹھمنڈو:نیپال میں آج ایک بڑا سیاسی الٹ پھیر اس وقت دیکھنے کو ملا جب وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈ پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے وزیر اعظم کے عہدہ سے استعفیٰ بھی دے دیا ہے۔ دراصل گزشتہ ہفتہ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال-یونیفائیڈ مارکسوادی لینن وادی (سی پی این-یو ایم ایل) نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی جس کے بعد پارلیمنٹ میں تحریک اعتماد پیش کیا گیا تھا۔ آج جب تحریک اعتماد کے لیے ووٹنگ ہوئی تو ضروری نمبر حاصل کرنے میں پشپ کمل دہل ناکام ہو گئے۔دراصل نیپال کی پارلیمنٹ میں 275 نشستیں ہیں۔ آج جب تحریک اعتماد کے لیے ووٹ ڈالے گئے تو اس کے خلاف 194 ووٹ پڑ گئے۔ پشپ کمل دہل پرچنڈ کو محض 63 ووٹ ملے۔ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے انھیں کم از کم 138 ووٹ کی ضرورت تھی، لیکن وہ اس کا نصف بھی حاصل نہیں کر سکے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 25 دسمبر 2022 کو عہدہ سنبھالنے کے بعد پشپ کمل دہل نے 4 بار اعتماد کا ووٹ حاصل کیا، لیکن اس بار انھیں ناکامیابی ہاتھ لگی۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی قیادت والی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال-یونیفائیڈ مارکسوادی لینن وادی نے ایوان میں سب سے بڑی پارٹی نیپالی کانگریس کے ساتھ اقتدار میں شراکت داری سے متعلق سمجھوتہ پر دستخط کر لیا ہے۔ اس کے بعد گزشتہ ہفتہ پشپ کمل دہل کی قیادت والی حکومت سے اس نے حمایت واپس لے لی تھی۔ نیپالی کانگریس کے صدر شیر بہادر پہلے ہی ملک کے اگلے وزیر اعظم کی شکل میں کے پی شرما اولی کی حمایت کر چکے ہیں۔ نیپالی کانگریس کے پاس پارلیمنٹ میں 89 سیٹیں ہیں، جبکہ سی پی این-یو ایم ایل کے پاس 78 سیٹیں ہیں۔ اس طرح دونوں پارٹیوں کے مشترکہ طور پر اب 167 اراکین ہو گئے ہیں جو ایوان میں اکثریت کے لیے ضروری 138 سیٹوں سے کافی زیادہ ہیں۔
No Comments: