منامہ: بحرین کے دارالحکومت منامہ میں جمعرات کو 33ویں سالانہ عرب سربراہ اجلاس میں غزہ جنگ بندی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق اس اجلاس کا بنیادی ایجنڈا غزہ کی صورت حال ہے اس کے علاوہ عرب ممالک کو درپیش مسائل کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔یہ سربراہ اجلاس غزہ میں کئی ماہ سے مسلسل جاری جارحیت کے خلاف منعقد کیا جارہا ہے جس میں اب تک 35 ہزار سے زائد افراد شہید اور 79 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اجلاس میں بحرین، قطر، مصر، اردن اور عراق کے سربراہان سمیت 13 عرب رہنما شریک ہوئے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب صدر اور وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد بھی اجلاس میں شریک تھے۔ منامہ کو پہلی بار سربراہی اجلاس کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔اجلاس کے آغاز پر تمام ممالک کے ذمہ داران نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے دنیا کے ممالک سے فلسطینیوں کی مدد اور بحالی کا مطالبہ کیا۔بحرین نے مشرق وسطی میں قیام امن کیلئے بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ جبکہ کانفرنس کے آغاز پر اپنے ابتدائیہ کلمات میں نے کہا کہ عالمی برادری غزہ جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرے اور فلسطینیوں کے خلاف جاری جاحیت کو فوری روکا جائے۔سعودی ولی عہد نے حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملوں کا حوالہ دیا اور ان کی فوری روک تھام کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس جنگوں کے پیچیدہ علاقائی اور بین الاقوامی حالات کے درمیان منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خطے میں جنگوں کے خاتمے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مشترکہ اور فوری عرب اور بین الاقوامی موقف اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اجلاس میں شریک فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دو ریاستی حل کو فوری طور پر نافذ کروانے پر زور دیں۔اعلامیہ میں اس بار پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکا جائے اور صیہونی فورسز غزہ، رفح کا محاصرہ ختم کر کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھیں۔بحرین کانفرنس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی رفح سرحد کو خالی کردے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے متاثرین کو امداد کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ سلامتی کونسل دو ریاستی حل کیلیے فوری ضروری اقدامات کرے۔
No Comments: